باجوڑ ، رشکئی کے سہیل شنواری کے خودکشی کے وجوہات کیا تھے ؟؟

45471148_1138789789622587_4418586754110455808_n
محمد بلال یاسر
زندگی کواپنے ارادے سے اور اپنے ہاتھوں ختم کرناکتناخوفناک ہے ! تشدد کی انتہائی سنگین شکل ، بھیانک احساس اور تکلیف دہ عمل۔۔۔خودکشی ہے،کیا کیفیت ہے وہ، جسے انسان خود اپنے اوپر طاری کر کے اپنے ہی ہاتھ سے اپنی جان لے لیتا ہے۔ کسی نے زہر کا پیالہ پیا تو کوئی پھندے سے لٹک گیا،کسی نے خود کو گولی ماری تو کوئی اپنی ہی لگائی آگ میں جل گیا۔ انہیں بدقسمت لوگوں میں سے ایک ضلع باجوڑ تحصیل خار کے علاقے رشکئ سے تعلق رکھنے والے سہیل شنواری بھی تھے۔ جو آباسین یونیورسٹی میں انجنیئرنگ کی تعلیم حاصل کررہے ہے تھے۔ سوشل میڈیا پر اس کے فیس بک اکاؤنٹ کو کھنگالا کر جب میں نے دیکھا تو یہی اخد کیا کہ وہ سیاست میں پیپلز پارٹی سے گہرے وابستگی رکھتا تھا اور عام زندگی میں وہ تعلیم کے ساتھ میوزک زیادہ پسند کرتے تھا ، اس کے کئی تصاویر رباب کے ساتھ اس کے وال پر موجود ہیں ، اس نے اپنے فیس بک سے اپنا آخری پوسٹ ایک شعر کے شکل میں 13 مئی کو کیا۔ اس کے قریبی دوستوں نے لکھا ہے کہ سہیل کی گھر میں کسی بات پر تکرار ہوئی ، یہاں سے وہ پشاور گیا لیکن اس کا ذہن انہیں معاملات میں الجھا ہوا تھا یہ تکرار بلا آخڑ اس کیلئے جان لیوا ثابت ہوئی۔ گذشتہ شب اس نے خود کو گولی مار کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔ خوبرو سہیل کے اس اندوہناک موت پر باجوڑ سے تعلق رکھنے والے اس کے دوستوں نے سوشل میڈیا پر خوب لکھا اور گہرے افسوس کا اظہار کیا۔ دنیا بھر میں طلبا کی خودکشی کے واقعات منظر عام پر آتے رہتے ہیں۔امریکا میں 1950کے بعد سے طلبا میں خودکشی کی شرح میں تین گنا اضافہ ہو ا، جہاں خودکشی کالج کے طلبا میں موت کی دوسری بڑی وجہ ہے۔ 2007 سے2015کے دوران پندرہ سے انیس سال کی امریکی طالبات میں خودکشی کی شرح چالیس سال بعد سب سے زیادہ دیکھی گئی۔ اسی عرصے میں طلبا کی خودکشی کی شرح تیس فی صدزیادہ تھی۔ اپنے بچوں کے ضروریات کو سمجھیئے انہیں کے خواہشات کا لحاظ کیجئے اور ان کے مسائل میں دوست کی طرح کردار ادا کیجئے تاکہ کل کو آپ کے بیٹے کے شکل میں ایک اور سہیل اپنی زندگی کا خاتمہ اس طریقے سے نہ کردیں کہ پھر آپ کو پوری زندگی پچھتانا پڑے۔